Azhar Numani's Urdu Free Verse Poem PDF
Document Details
Uploaded by Deleted User
Azhar Numani
Tags
Summary
An assignment on free verse poetry in Urdu by Azhar Numani. The poem explores themes of fear and hope, life and humanity. The document contains an Urdu free verse poem, as well as the assignment details.
Full Transcript
## زندگی سے ڈرتے ہو؟ زندگی سے ڈرتے ہو؟ زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں۔ زندگی سے ڈرتے ہو؟ آدمی سے ڈرتے ہو؟ آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں آدمی زبان بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے اس سے تم نہیں ڈرتے! حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے آدمی ہے وابستہ آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ اس سے تم ن...
## زندگی سے ڈرتے ہو؟ زندگی سے ڈرتے ہو؟ زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں۔ زندگی سے ڈرتے ہو؟ آدمی سے ڈرتے ہو؟ آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں آدمی زبان بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے اس سے تم نہیں ڈرتے! حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے آدمی ہے وابستہ آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ اس سے تم نہیں ڈرتے ان کہی سے ڈرتے ہو جو ابھی نہیں آئی اس گھڑی سے ڈرتے ہو اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو پہلے بھی تو گزرے ہیں دئے۔ دور نارسائی کے بے ریا خدائی کے پھر بھی یہ سمجھتے ہو، ہیچ آرزومندی یہ شب زباں بندی ہے وہ خداوندی تم مگر یہ کیا جانو لب اگر نہیں ملتے ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں راہ کا نشاں بن کر نور کی زباں بن کر ہاتھ بول اٹھتے ہیں صبح کی اذان بن کر روشنی سے ڈرتے ہو۔ روشنی تو تم بھی ہو روشنی تو ہم بھی ہیں روشنی سے ڈرتے ہو ## شہر کی فصیلوں پر پاک ہو دیو کا جو ساپر تھا پاک ہو گیا آخر رات کا لبادہ بھی کالی چاک ہو گیا آخر خاک ہو گیا آخر از دہام انساں سے فرد کی نوا آئی۔ ذات کی صدا آئی راہ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لیکے اک نیا جنوں لیکے آدمی چھلک اٹھے آدمی ہنسے دیکھو. شہر پھر جیسے دیکھو تم ابھی سے ڈرتے ہو؟ ہاں ابھی تو تم بھی ہو ہاں ابھی تو ہم بھی ہیں تم ابھی سے ڈرتے ہو ۔ ## هل تخاف من الحياة الحياة هي أنت الحياة هي نحن أیضا. هل أنت خائف من الحياة هل تخاف من الإنسان أنت رجل ونحن أيضا رجل الرجل لسان أيضا والرجل هو خطاب أيضا. لا تخاف منه يرتبط الإنسان بسلاسل من الحرف والمعنى والحياة مرتبطه بروح الإنسان لكنك لاتخاف منه تخاف من مالم يقال تخاف من الساعة التي لم تأت بعد تخاف من معرفة قدوم تلك الساعة لقد مرت من قبل عصور لا يمكن الوصول إليها بألوهية بريئة ومع ذلك تعتقد أن هذا مجرد تفكير بالثمني هذه الليلة صامتة إنها طريق إلهي . لكن كيف تعرف إذا لم تتحرك الشفاه تستيقظ الأبدى تستيقظ الأيدى كعلامة على الطريق لتصبح لسان النور تتحدث الأيدي كأذان الصباح هل تخاف من النور النور هو أنت النور هو نحن أيضا هل تخاف من النور . ## على أسوار المدينة أصبح ظل العملاقة نقيا في النهاية وكذلك رداء الليل. قد تمزقت في النهاية واصبحت ترابا في النهاية من حشد البشر جاءت نغمة الفرد ظهرت صرخة الذات كان دم السائرين ينطلق في طريق الشوق . يظهر جنون جديد . يفيض الإنسان يضحك الإنسان ترى المدينة تعمر مجددًا هل تخاف الآن نعم أنت الآن كذلك نعم نحن هنا الآن أيضا أنت خائف الآن **Name** - Azhar Numaki **B.A (Hons) Arabic Sem**- 5th **Roll no** -(20) **I.D No** - 202201729 **Submitted to:** Pro. Habibullah Khan **Assignment topic** - Any Urdu free Verse poem.