Basic Religious Education - 1st Day PDF

Summary

This document provides notes on Islamic studies, focusing on the first day of the course. It covers topics such as the Quran, Hadith, faith, and Islamic practices.

Full Transcript

# بنیادی دینی تعلیمات ## پہلا دن ### (۱) حفظ قرآن و ترجمه قرآن #### سورہ فاتحه * أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيم : میں پناہ مانگتا ہوں اللہ سے شیطان مردود کی ۔ * بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔ * الْحَمْدُ لِلّ...

# بنیادی دینی تعلیمات ## پہلا دن ### (۱) حفظ قرآن و ترجمه قرآن #### سورہ فاتحه * أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيم : میں پناہ مانگتا ہوں اللہ سے شیطان مردود کی ۔ * بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔ * الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ : سب تعریف اللہ کی ہے جو رب ہے سارے جہانوں کا۔ * الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ: بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ * ملِكِ يَوْمِ الدِّينِ: مالک ہے انصاف کے دن کا ۔ * إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ: ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ * اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ : چلا دے ہم کو سیدھے راستہ پر۔ * صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ : راستہ ان لوگوں کا جن پر تو نے انعام فرمایا۔ * غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ : جن پر ترافعہ ہو اور ندہ گرا ہوئے۔ #### تفسير: قرآن مجید کا آغاز اسی سورہ سے ہوتا ہے اس لیے اس سورہ کو سورہ فاتحہ کہتے ہیں ، اس سورہ میں پورے قرآن مجید کا خلاصہ آگیا ہے ، اس سورہ کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے، انصاف کےدن سے مراد قیامت کا دن ہے، "مــــــــــوب علیهم" سے مراد یہودی اور "ضالین " سے مراد نصاری (عیسائی) ہیں۔ ### (۲) عقائد #### ایمان بالله اسلام کی سب سے اہم بنیاد اللہ تعالی پر ایمان ہے، ہر مسلمان کو اللہ تعالیٰ کے تعلق سے یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے، وہی تنہا عبادت کے لائق ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں، وہ تمام پوشیدہ اور ظاہری باتوں کو جانتا ہے، کوئی چیز اس سے چھپی نہیں. اللہ تعالیٰ بڑی طاقت اور قدرت والا ہے ، اسی نے زمین ، آسمان، چاند، سورج، ستارے،فرشتے ، جنات اور دنیا کی تمام چیزوں کو پیاد کیا، وہی سارے جہانوں کا مالک ہے، وہی سب کو زندگی دیتا ہے، وہی سب کو موت دیتا ہے۔ اللہ تعالی ہی تمام مخلوقات کو روزی دیتا ہے، لیکن وہ خود نہ کھاتا ہے، نہ پیتا ہے اور وہ نہ سوتا ہے، وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رے گا اللہ تعالی کوکس نے پیدا نہیں کیا، اس کے نہ ماں باپ ہیں، نہ بیٹائیٹی، نہ بیوی اور نہ سی سے اس کی رشتہ داری ہے، وہ تمام رشتہ داریوں سے پاک ہے ، اللہ تعالیٰ کے سب محتاج ہیں، وہ کسی کامحتاج نہیں اور اس کوکسی چیز کی ضرورت نہیں۔ کوئی اس کے مشابہ یعنی اس کے جیسا کوئی نہیں ، وہ تمام عیبوں سے پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا کر کے دنیا کے انتظامات اور مختلف کاموں پر مقرر کیا ہے جن کو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم اور مرضی کے مطابق انجام دیتے ہیں، دنیا کا نظام چلانے میں اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کا بھی محتاج نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے پیغمبر بھیجے تا کہ وہ لوگوں کو اچھی باتیں بتائیں اور بری باتوں سے روکیں۔ ### (۳) دعائیں * کلمہ طیبہ : لَا إِلهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ #### فضیلت:۔ * یہ کلمہ اپنے پڑھنے والے کو جنت میں لے جاتا ہے، کثرت سے اس کے ذکر سے ایمان پر باقی رہنے میں مدد ملتی ہے۔ ### (۴) فقه #### طہارت کا بیان ہر انسان کو ہمیشہ پاک وصاف رہنا چاہیے۔ *اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿إِنَّ اللهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ اللہ تعالیٰ تو بہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور پاک صاف رہنے والوں کو چاہتا ہے۔ (البقرۃ) *رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ”پاکی آدھا ایمان ہے۔ (مسلم شریف) طہارت اور پا کی عبادتوں کی بنیاد ہے، چنانچہ نماز طہارت اور پاکی کے بغیر ادا نہیں ہوتی ۔ *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے (مسند احمد ) طہارت حاصل کرنے کے لیے پاک وصاف پانی کا ہونا ضروری ہے ، مثلاً بارش کا پانی، ندی کا پانی، کنویں کا پانی وغیرہ۔ نجس پانی سے طہارت حاصل نہیں ہوتی بلکہ اگر یہ پانی دوسری کسی پاک چیز سے مل جائے تو وہ چیز بھی نجس ہو جائے گی ، اسی طرح اُس پانی سے وضو کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔ ### (۵) سیرت رسول اکرم ﷺ #### ہمارے نبی ﷺ کا خاندان اور آپ کی پیدائش صلى الله على وسل اللہ کے آخری رسول حضرت محمد ﷺ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ، آپ ﷺ حضرت ابراہیم کے فرزند حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے تھے، مکہ میں ایک خاندان قریش کا تھا ، حضرت محمد ﷺ قریش خاندان ہی سے تھے، کعبۃ اللہ کا انتظام بھی اسی خاندان کے ہاتھ میں تھا ، اسی لیے سارے عرب کے لوگ قریش کی بہت عزت کرتے تھے، حضرت محمد ﷺ حضرت اسماعیل کے تقریباً ڈھائی ہزار سال بعد ا۵۷ء میں پیدا ہوئے ۱۲ ربیع الاول کو پیر کے دن آپ ﷺ کی پیدائش سے پانچ مہینے پہلے آپ کے کے والد کا انتقال ہو چکا تھا ، آپ ﷺ کے والد کا نام عبداللہ اور ماں کا نام آمنہ تھا، جب آپ ﷺچھ سال کے ہوئے تو بی بی آمنہ کا بھی انتقال ہو گیا ، اس کے بعد آپ ﷺ کے دادا عبدالمطلب نے آپ ﷺ کی پرورش کی ، لیکن دو سال کے بعد دادا بھی چل بسے، اس طرح حضرت محمد ﷺ آٹھ سال کی عمر میں اپنے والدین اور دادا کے سایہ سے محروم ہو گئے ، اس کے بعد آپ ﷺ کے چا ابوطالب نے آپ ﷺ کی پرورش کی ، ابوطالب ہی کے گھر آپ جوان ہوئے۔ ### (۶) درس حدیث *نماز چھوڑنے کی وعید حضرت عبادہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے محبوب حضرت محمد ﷺ نے سات نصیحتیں فرمائیں جن میں سے چار یہ ہیں : * اول یہ کہ اللہ کا شریک کسی کو نہ بناؤ چاہے تمھارے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں یا تم جلا دیے جاؤ یا سولی پر چڑھا دیے جاؤ * دوسرے یہ کہ جان بوجھ کر نماز نہ چھوڑو، جو جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے وہ مذہب سے نکل جاتا ہے، تیسرے یہ کہ اللہ کی نافرمانی نہ کرو اس سے حق تعالٰی ناراض ہو جاتے ہیں، چوتھے یہ کہ شراب نہ پیو کہ وہ ساری خطاؤں کی جڑ ہے۔ (طبرانی) *اس سے معلوم ہوا کہ نماز چھوڑ نا آدمی کو کفر سے ملا دیتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ مسلمان اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز کا چھوڑنا ہے۔ (مسلم، طبرانی ) *حضرت نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کی ایک نماز بھی فوت ہو گئی وہ ایسا ہے کہ گویا اس کے گھر کے لوگ اور مال و دولت سب چھین لیا گیا ہو۔ *مزید فرمایا کہ جو شخص دو نمازوں کو بلاکسی عذر کے ایک وقت میں پڑھے یعنی نماز قضا کرے وہ کبیرہ گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر پہنچ گیا اور اسلام میں اس شخص کا کوئی بھی حصہ نہیں جو نماز نہ پڑھتا ہو۔ *رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا اگر نماز اچھی رہی تو باقی اعمال بھی اچھے ہوں گے، اگر نماز خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی خراب ہوں گے۔ *ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز کتنی اہم عبادت ہے اور آخرت کے عذاب سے نجات کے لیے اس کا اہتمام کتنا ضروری ہے ، اس سے غفلت ، لا پرواہی اور بے تو جہی کتنی نقصان دہ اور باعث ہلاکت ہے، لہذا ہر مسلمان مرد و عورت کو پورے اہتمام و پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنے کی فکر کرنی چاہیے اور اس میں ذرا برابر کوتا ہی نہیں ہونی چاہیے۔ ### (۷) حفظ حدیث *قال رسول الله ﷺ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ *رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اعمال کی قبولیت کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ (بخاری) ### (۸) عملی سنت *با وضو سونے والے کے لیے دعا کی قبولیت رحمت عالم ﷺ کا معمول تھا کہ آپ ہمیشہ با وضور ہتے اور باوضو ہی سوتے ، اپنے جاں نثاروں کو بھی باوضورات میں سونے کی ترغیب دیتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص رات کو باوضو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے سوتا ہے، پھر رات کے کسی بھی حصہ میں اس کی آنکھ کھلتی ہے اور وہ دنیا و آخرت کی کوئی بھی بھلائی اللہ تعالیٰ سے طلب کرتا ہے تو اس کو اللہ تعالیٰ وہ چیز ضرور عطا فرماتے ہیں جو اس نے طلب کی ہے۔ (ابوداؤد ) *نوٹ: ہر عملی سنت کا معلمین دوسرے دن جائزہ لیں تا کہ معلوم ہو کہ اس پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔ ### (۹) اذکار نماز *نا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ *ترجمہ: اے اللہ ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں اور تیری تعریف بیان کرتے ہیں اور تیرا نام بہت برکت والا ہے اور تیری بزرگی بلند ہے اور تیرے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں۔ (مسلم) ### (۱۰) اخلاقیات *زبان کی حفاظت *"خدا کے لیے ہم پر رحم كر! تو اگر ٹهيك چلی تو هماری نجات هے، ورنه مصیبت هم پر آئے گی“ ہر صبح انسان کے تمام اعضاء زبان سے یہ التجا کرتے ہیں۔ انسانی بدن کا بظاہر سب سے معمولی اور چھوٹا سا ایک عضو زبان ہے، مگر یہ سب پر بھاری ہے، اس کی ذراسی حرکت سے کچھ کا کچھ ہو جاتا ہے، اگر یہ زبان صحیح استعمال ہو جائے تو کتنوں کی زندگی بنے سنورے، کتنے پریشان حالوں کو سکون وراحت ملے، کتنے بد نصیب خوش نصیب ہو جائیں اور اگر زبان ذرا بھی بگڑ گئی اور اس کا استعمال غلط ہوا تو کتنے فتنے برپا ہو جائیں ، آپس میں پھوٹ پڑ جائے اور قوموں میں انتشار ہو جائے۔ زبان کے بے جا استعمال سے انسان نہ صرف اس دنیا میں نقصان اٹھاتا ہے بلکہ آخرت میں بھی اس کو سخت ترین عذاب سے دوچار ہوتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ایک صحابی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ جو شخص مجھے دو ہونٹوں کے درمیان کی چیز یعنی زبان اور دورانوں کے درمیان کی چیز یعنی شرمگاہ کی ضمانت دے کہ وہ ان کا غلط استعمال نہیں کرے گا تو میں اس کو جنت کی ضمانت دے دیتا ہوں ۔ ہم لوگ جب بولنے پر آتے ہیں تو بے سوچے سمجھے مختلف گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، باتوں باتوں میں غیبت، چغلی، گالی گلوج ، زبان درازی، حقارت و تمسخر، مذاق اور بد تمیزی پر اتر آتے ہیں اور اپنے اوپر گناہوں کا بوجھ لادتے ہیں۔ ہمیں بہت ہی سوچ سوچ کر اور تول تول کر بولنا چاہیے۔

Use Quizgecko on...
Browser
Browser