سورۃ آل عمران کی پہلی دو آیات کی تشریح
10 Questions
0 Views

Choose a study mode

Play Quiz
Study Flashcards
Spaced Repetition
Chat to Lesson

Podcast

Play an AI-generated podcast conversation about this lesson

Questions and Answers

سورۃ آل عمران کی پہلی دو آیات میں اللہ تعالیٰ کی کونسی خاصیت بیان کی گئی ہے؟

  • بہت مختصر ہونا
  • وہ آسمان میں رہتا ہے
  • کوئی معبود نہیں
  • وہی زندہ اور قائم ہے (correct)

''اﻟْقَیُّوْمُ'' کا کیا مطلب ہے؟

  • خود قائم ہونا اور دوسروں کو قائم رکھنا (correct)
  • ہر چیز کو مٹا دینا
  • روشنی کی صورت ہونا
  • بہت طاقتور ہونا

’’لا اِلٰہَ‘‘ کا کیا مطلب ہے؟

  • معبود کی صفات ہیں
  • بہت سی معبود ہیں
  • سب معبودوں کا ذکر
  • کوئی اور معبود نہیں ہے (correct)

اللہ تعالیٰ کی خاصیت ''ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ'' میں کیا پیغام موجود ہے؟

<p>اللہ زندہ ہے اور سب کچھ سنبھالنے والا ہے (C)</p> Signup and view all the answers

انسان کو اللہ کی عبادت کا کیا حکم دیا گیا ہے؟

<p>اللہ کی ذات کو پہچان کر عبادت کرنا (B)</p> Signup and view all the answers

اللہ کے سوا دیگر معبودوں کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟

<p>وہ سب صرف نام ہیں (A)</p> Signup and view all the answers

سورۃ آل عمران کی آیات کا آغاز کیوں ہوا؟

<p>خالق کا ذکر کرنے کے لیے (B)</p> Signup and view all the answers

''نَزَلَ'' اور ''اِنْزِلَ'' میں کیا بنیادی فرق ہے؟

<p>ان کے استعمال میں مختلف معانی ہیں (C)</p> Signup and view all the answers

''اﻟﻠّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ'' کا کیا مطلب ہے؟

<p>صرف اللہ ہی معبود ہے (A)</p> Signup and view all the answers

اللہ تعالیٰ کی عبادت کا کیا بنیادی مقصد بیان کیا گیا ہے؟

<p>اللہ کی ذات کو پہچاننا اور اس کی عبادت کرنا (A)</p> Signup and view all the answers

Flashcards

’’اﻟﻠّٰہُ‘‘ لفظ کا معنی

اﻟﻠّٰہُ کا لفظ اصل میں  ’’اﻟْاِﻟٰہَ‘‘ سے نکلا ہے اور اس کا معنی ہے: (1) سورج یا روشنی، (2) ’’عُدْیَۃُ‘‘ اور ’’اَبَدُ‘‘

’لا اِلٰہَ‘‘ لفظ

’لا اِلٰہَ‘‘ کا لفظ ’’نفی‘‘ میں آیا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ کوئی اور ’معبود‘ نہیں ہے

سورۃ آل عمران میں اللہ اور بندے کے ’’تعلق‘‘ کے ’’پہلو‘‘

اللہ تعالیٰ نے بندے اور ’’اللہ تعالیٰ‘‘ کے تعلقات کے مختلف ’’پہلو‘‘ بیان کیے

’’اﻟْ حَيّ الْقَیُّوْمُ‘‘

’’اﻟْحَیُّ الْقَیُّوْمُ‘‘ کا مطلب ’’قائم‘‘ ہونا اور ’’دوسروں‘‘ کو ’’قائم‘‘ رکھنا

Signup and view all the flashcards

’’مُعْبُود‘‘ کی کمزوریاں

کوئی ’’معبود‘‘ اپنے ’’اندورنی‘‘ ’’عمل‘‘ کو ’’قابو‘‘ نہیں کر سکتا اور نہ ہی ’’دوسروں‘‘ پر ’’قابو‘‘ پا سکتا ہے

Signup and view all the flashcards

’’اللہ تعالیٰ‘‘ کے ساتھ ’’بات‘‘ ’’چیت‘‘ کا ’’اِنجَاز‘‘

’’اﻟﻠّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ‘‘ کے لفظ سے ’’قرآن‘‘ کا ’’انداز‘‘ شروع ہوتا ہے اور یہ ایک ’’بات‘‘ ’’چیت‘‘ کا ’’اِنجَاز‘‘ ہے

Signup and view all the flashcards

’’اِنْزِلَ‘‘ اور ’’اِنجَار‘‘ لفظ کے ’’مَعَانِی‘‘

’’اِنْزِلَ‘‘ کا ’’معنی‘‘ ’’اِنجَار‘‘ سے مختلف ہے

Signup and view all the flashcards

’’نَزَلَ‘‘ اور ’’اِنجَار‘‘ لفظ کے ’’مَعَانِی‘‘

’’نَزَلَ‘‘ کا ’’معنی‘‘ ’’اِنجَار‘‘ سے ’’مختلف‘‘ ہے

Signup and view all the flashcards

’’اِنْزِلَ‘‘ اور ’’نَزَلَ‘‘ لفظ کے ’’مَعَانِی‘‘ میں ’’مختلف‘‘ ’’معنی‘‘

’’اِنْزِلَ‘‘ اور ’’نَزَلَ‘‘ لفظ کے ’’مَعَانِی‘‘ میں ’’مختلف‘‘ معنی چھپے ہوتے ہیں

Signup and view all the flashcards

Study Notes

سورۃ آل عمران کی پہلی دو آیات کی تشریح

  • اللہ جل شانہ کا نام لے کر سورۃ کا آغاز ہوا
  • یہ سورۃ طویل سورۃوں میں سے ایک ہے
  • سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے بندے اور اللہ تعالیٰ کے تعلقات کے مختلف پہلو بیان کیے
  •  قرآن کا ایک خاصہ ہے کہ وہ سب کچھ بیان کرتا ہے اور تفصیل سے بیان کرتا ہے
  • آیت میں اللہ کا ذکر ’’اﻟﻠّٰہُ‘‘ کے الفاظ سے کیا گیا ہے جو اصل میں  ’’اﻟْاِﻟٰہَ‘‘ سے نکلا ہے،
  •  ’’اﻟْاِﻟٰہَ‘‘ کا لفظ دو معنی رکھتا ہے: (1) شمس، سورج یا روشنی، (2) ’’عُدْیَۃُ‘‘ اور ’’اَبَدُ‘‘
  • ’’لا اِلٰہَ‘‘ کا لفظ نفی میں آیا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ کوئی اور معبود نہیں ہے،
  •  انسانوں نے جو بھی معبود بنائے ہیں وہ محض نام رکھنے کی غرض سے ہیں، ان کا کوئی وجود نہیں ہے
  • ’’اﻟﻠّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے،
  •  یہ بات یقینی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے
  • اللہ کی خاصیت یہ ہے کہ وہ ”ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ‘‘ (وہ زندہ ہے اور وہی قائم ہے)،
  • اللہ کا وجود ازلی ہے، وہ کبھی نہ تھا اس کا تصور نہیں کیا جا سکتا،
  • اللہ تعالیٰ نے ساری کائنات کو ’’اﻟْحَیُّ الْقَیُّوْمُ‘‘ کی صفت کے تحت پیدا کیا ہے
  • کوئی اور معبود خود کو ’’اﻟْحَیُّ الْقَیُّوْمُ‘‘ ثابت نہیں کر سکتا
  • ’’اﻟْقَیُّوْمُ‘‘ کا مطلب ہے خود قائم ہونا اور دوسروں کو قائم رکھنا
  •  کوئی اور معبود خود کو قائم نہیں رکھ سکتا، نہ اپنے اندرونی عمل کو قابو کر سکتا ہے اور نہ ہی دوسروں پر قابو پا سکتا ہے
  • انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کی ذات کو پہچانے اور اس کی عبادت کرے
  •  اللہ تعالیٰ نے ’’اﻟْحَیُّ الْقَیُّوْمُ‘‘ کی صفت بتا کر یہ ثابت کیا کہ وہی معبود ہے
  •  ’’اﻟْقَیُّوْمُ‘‘ کی صفت میں ہی ’’خالق‘‘، ’’راَبّ‘‘، ’’مُرِید‘‘، ’’قادِر‘‘ اور ’’عَالِم‘‘ کی صفت محفوظ ہیں
  •  قرآن کا انداز ’’اﻟﻠّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ‘‘ کے الفاظ سے شروع ہوتا ہے اور یہ ایک بات چیت کا ’’اِنجَاز‘‘ ہے
  •  اِنسانی زندگی ’’اِمْشِ کُفُرًا اَو اِمْشِ مُؤْمِنًا‘‘ (کافر ہو کر چل یا مومن ہو کر چل) کے ’’اِخْتِیَار‘‘ کے تحت ہے
  • ’’نَزَلَ‘‘ کے معنی ’’اِنجَار‘‘ سے مختلف ہیں اور ان کے معنی واضح نہیں ہیں
  •   مختلف مفسرین نے ان الفاظ کے معنی مختلف انداز میں بیان کئے ہیں۔

Studying That Suits You

Use AI to generate personalized quizzes and flashcards to suit your learning preferences.

Quiz Team

Description

یہ کوئز سورۃ آل عمران کی پہلی دو آیات کی تشریح پر مبنی ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے نام، ان کے وجود اور بندوں کے ساتھ تعلقات بیان کیے گئے ہیں۔ کوئز میں مختلف نکات شامل ہیں جو آیات کی گہرائی اور معانی کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔

More Like This

Surah Al-A’raf Ayat 50-51 Reflection
74 questions
تفسير سورة الفاتحة
8 questions

تفسير سورة الفاتحة

WellPositionedChrysoprase861 avatar
WellPositionedChrysoprase861
Tafsir Surah Al-Ahzab & Ar-Ra'd
14 questions
Use Quizgecko on...
Browser
Browser